آسٹریلیا نے اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے مالی ضمانت (بچت) کی حد بڑھادی ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ اِس تبدیلی کے سب سے زیادہ منفی اثرات بھارتی طلبہ پر مرتب ہوں گے۔
اب کسی کو بھی آسٹریلیا کا اسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرنے کے لیے 19 ہزار 576 ڈالر کی بچت دکھانی ہوگی۔ اس بار اس حد میں 3430 ڈالر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ سات ماہ میں یہ دوسرا اضافہ ہے۔ آسٹریلوی کرنسی میں یہ رقم 29 ہزار 710 ڈالر ہے۔ ایک امریکی ڈالر اس وقت ڈیڑھ آسٹریلوی ڈالر کے مساوی ہے۔
اس کا مقصد بظاہر یہ ہے کہ تعلیم کے لیے آسٹریلیا آنے والوں کی تعداد میں اور وہاں مستقل قیام کی خواہش رکھنے والوں کی تعداد کم ہو۔ آسٹریلوی حکومت تارکینِ وطن کی تعداد میں غیر معمولی کمی چاہتی ہے۔ سخت تر شرائط کے نتیجے میں 2023 سے آسٹریلیا آنے والے بیرونی طلبہ کی تعداد میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
3 میں تارکینِ وطن کی تعداد میں 60 فیصد اضافہ ہوا۔ اب حکومت ان میں معتدبہ کمی چاہتی ہے۔ واضح رہے کہ اسٹوڈنٹ ویزا میں فراڈ کی اطلاعات بھی آتی رہی ہیں۔ مالیاتی معاملات کے علاوہ ٹیسٹ کے معیارات بھی سخت تر کرکے بیرونی طلبہ کی تعداد گھٹائی جارہی ہے۔
آسٹریلوی حکومت بھارت سے آنے والی اسٹوڈنٹ ویزا کی درخواستوں کو مسترد کر رہی ہے۔ بھارت میں خدمات انجام دینے والے آسٹریلیا کے سابق سفارت کار کا کہنا ہے کہ اس سے دوطرفہ تعلقات متاثر ہوں گے۔ 2023 میں بھارت، چین اور فلپائن سے سب سے زیادہ طلبہ آسٹریلیا پہنچے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دسمبر 2022 سے دسمبر 2023 کے دوران بھارت سے آنے والی اسٹوڈنٹ ویزا کی 52 فیصد درخواستیں مسترد کردی گئیں۔ بھارت اب بھی آسٹریلیا میں بین الاقوامی انرولمنٹ کرانے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ جنوری تا ستمبر 2023 کے دوران آسٹریلیا میں تعلیم پانے والے بھارتی طلبہ کی تعداد 12 لاکھ 20 ہزار تھی۔
سٹریلوی حکومت نے اسٹوڈنٹ ویزا سے متعلق دھوکا دہی کے معاملات کی روک تھام کے لیے 34 ایجنسیوں کو انتباہی خطوط جاری کیے ہیں۔
بیرونی طلبہ سے حاصل ہونے والی آمدنی آسٹریلوی معیشت کے استحکام میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ ایک سال کے دوران آسٹریلیا نے اس مد میں 24 ارب ڈالر کمائے ہیں۔ بیرونی طلبہ کی آمد سے آسٹریلیا کے وسائل پر دباؤ بھی مرتب ہوا ہے۔ ملک بھر میں مکانات اور اپارٹمنٹس کے کرائے بڑھ گئے ہیں۔