بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر 4 سے 5 روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی اوسط قیمتوں میں گزشتہ 15 روز کے دوران بالترتیب 1.7 ڈالر اور 4.4 ڈالر فی بیرل کا اضافہ ہوا ہے۔
پیٹرول پر درآمدی پریمیم تقریباً ایک ڈالر فی بیرل تک ہے۔ حتمی شرح تبادلہ کے حساب کتاب اور موجودہ ٹیکس کی شرحوں کی بنیاد پر پیٹرول اور ہائ اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 4 اور 5 روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ہے۔
حکام کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرول کی اوسط قیمت 75.6 ڈالر سے بڑھ کر تقریباً 77.2 ڈالر فی بیرل جبکہ ڈیزل کی قیمت پچھلے پندرہ دن میں تقریباً 83.6 ڈالر سے بڑھ کر 88 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔
موجودہ پندرہ دن کے دوران، پیٹرول پر درآمدی پریمیم 8.8 ڈالر سے بڑھ کر 9.80 ڈالر فی بیرل ہوگیا تاہم ڈیزل کے لیے یہ 5 ڈالر فی بیرل ہی رہا۔ اس عرصے میں شرح تبادلہ بھی روپے کے مقابلے میں بڑھ گئی۔
پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت 248.38 روپے فی لیٹر جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی 255.14 روپے فی لیٹر ہے۔ 31 اکتوبر کو حکومت نے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 3.85 روپے اور 1.35 روپے فی لیٹر اضافہ کیا تھا۔
اس وقت حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 76 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے، لیکن حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر لیوی چارج کرتی ہے، جس سے عام طور پر عوام متاثر ہوتے ہیں۔
حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 16 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی وصول کرتی ہے، قطع نظر اس کے کہ یہ مقامی پیداوار ہے یا درآمد شدہ ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 17 روپے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اور سیل مارجن آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کو جا رہے ہیں