پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور اہم رہنما شیر افضل مروت کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق شیر افضل مروت کو کل جلسے میں کی جانے والی قانونی خلاف ورزیوں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ان قانونی خلاف ورزیوں میں شامل ہیں، روٹ کی خلاف ورزی، کمٹمنٹ کی خلاف ورزی، اسلام آباد پولیس پر حملہ، اوقات کی خلاف ورزی اور ریاست مخالف تقاریر۔
اس گرفتاری کے بعد اسلام آباد میں پولیس کی موجودگی بڑھا دی گئی ہے اور ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے مکمل طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنما عمر ایوب اور زرتاج گل کی بھی گرفتاری کا امکان ہے، تاہم علی محمد خان کو پارلیمنٹ ہاؤس سے روانہ ہونے دیا گیا اور انہیں حراست میں نہیں لیا گیا۔
ریڈ زون کے داخلی راستے جیسے ڈی چوک، نادرا چوک، سرینا ہوٹل اور میریٹ کے قریب کی جانے والی سڑکیں مکمل سیل کر دی گئی ہیں، جبکہ صرف مارگلہ روڈ کو آمد و رفت کے لیے کھلا چھوڑا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کی قیادت کے خلاف بھی مزید کارروائی کا امکان ہے، اور اسلام آباد پولیس نے اس حوالے سے پنجاب پولیس کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔
حالات کی یہ بگڑتی صورتحال حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان تناؤ کو مزید بڑھا رہی ہے، جبکہ پی ٹی آئی کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب اپنی گرفتاری سے قبل سنو نیوز سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا تھا کہ سیاسی پارٹیاں مذاکرات کے ذریعے معاملات کوآگے بڑھاتی ہیں۔ جب مذاکرات کیلئے بیٹھاجاتاہے توکسی کونیچادکھانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ملک کی بڑی سیاسی پارٹی ہے اسے اقلیتی پارٹی نہیں سمجھناچاہیے۔ اگرسیاسی کارکنوں سے بات نہیں کرینگے اورسپیس نہیں دینگے توغیرسیاسی قوتیں فائدہ اٹھائیں گی