اسرائیلی آباد کاروں نے مغربی کنارے میں قابض افواج کے جاری چھاپوں کے درمیان ہیبرون کی تاریخی مسجد الابراہیمی پر قبضہ کر لیا ہے۔
اسرائیلی آبادکاروں نے متعدد فلسطینی خاندانوں کو اپنے گھروں سے بے گھر ہونے پر مجبور بھی کیا۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینی مسلح گروپوں کو نشانہ بنانے کے بہانے اپنے فوجی حملے مغربی کنارے کے متعدد شہروں تک بڑھا دیے ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں یہودی بچوں اور اسرائیلی فوجیوں کو مسجد کے اندر فرنیچر اور دیگر اشیاء منتقل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی فوج نے سیکڑوں اسرائیلی آباد کاروں کو ہیبرون کی الابراہیمی مسجد میں موسیقی کا میلہ منعقد کرنے کی اجازت دی تھی، جو مسلمانوں کے لیے قابل احترام مقام ہے، جہاں انبیاء ابراہیم، اسحاق اور یعقوب (ع) کی باقیات کو سپرد خاک کیا گیا تھا۔
موسیقاروں کو اونچی آواز میں موسیقی بجاتے ہوئے دیکھا گیا، جو تاریخی عبادت گاہ کے تقدس کی صریح بے توقیری کا مظاہرہ کر رہے تھے۔
جہاں مسلمانوں کو قابض فوج نے مسجد میں داخل ہونے سے روک دیا ہے، یہودی آباد کاروں کو ایسی کسی پابندی کا سامنا نہیں ہے۔
مغربی کنارے کے شمالی حصوں میں حالیہ حملہ دو دہائیوں میں سب سے بڑا حملہ ہے، جس میں جنین، تلکرم، نابلس اور توباس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
جنین میں فلسطینی پناہ گزین کیمپ کے محاصرے نے غزہ میں فلسطینیوں کے لیے امداد کی رسائی کو روک دیا ہے اور شہر کے لوگوں کو ان کے گھروں تک محدود کر دیا ہے۔
اسرائیلی بلڈوزر مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں گھومتے ہوئے دیکھے گئے ہیں، قصبے مکمل طور پر بند اور سڑکیں لوگوں سے خالی ہیں۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی ہونے کے باوجود اسرائیلی آباد کار مغربی کنارے میں تیزی سے چوکیاں قائم کر رہے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق طوباس اور طولکرم میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں سے کم از کم 20 فلسطینی شہید ہوئے