اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کو تحریک انصاف کو 30 مارچ کے جلسے کی اجازت دینے کی ہدایت کی ہے ۔ بدھ کو پی ٹی آئی کی اسلام آباد میں 30 مارچ کو جلسے کی اجازت دینے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔دوران سماعت سرکاری وکیل نے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث جلسے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی کا رائٹ آف اسمبلی تو نہیں چھینا جا سکتا، جلسے سب نے کیے ہیں، آپ قواعد و ضوابط اور شرائط طے کر لیں۔پی ٹی آئی کے وکیل و رہنما شیر افضل مروت نے کہاکہ ہم اب 6 اپریل کو اسلام آباد میں جلسہ کرنا چاہتے ہیں، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آپ صرف یہ خیال رکھیں کہ کوئی ہنگامہ آرائی نہ ہو۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ گزشتہ روز دہشتگردی کا ایک افسوسناک واقعہ بھی ہوا ہے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ زندگی رکتی تو نہیں ہے، چلتی رہتی ہے، ہمیں اسی طرح دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے۔سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے ہدایات لینے کا وقت دے دیں، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ کی رضامندی نہیں مانگ رہا، فیصلہ میں نے کرنا ہے۔دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کو پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دینے کی ہدایت دے دی۔
چیف جسٹس نے سرکاری وکیل کو ہدایت دی کہ اپنی شرائط و ضوابط پر عملدرآمد کروا کے جلسے کی اجازت دے دیں۔قبل ازیں ڈپٹی کمشنر (ڈی سی)اسلام آباد نے پی ٹی آئی کی جلسے کی اجازت کی درخواست مسترد کردی تھی، بعدازاں پی ٹی آئی نے معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کر کے آج تک جواب طلب کر لیا تھا۔