یوکرین سے تعلق رکھنے والی 29 سالہ خاتون دبئی میں اسلام قبول کرنے کے چند گھنٹوں بعد روزے کی حالت میں انتقال کر گئیں۔
بتایا جارہا ہے کہ رمضان میں ایک نو مسلم کے طور پر جب خاتون کا انتقال ہوا تو وہ روزے رکھ رہی تھیں۔
خاتون کی شناخت ڈاریا کوٹسارینکو کے نام سے ہوئی، جن کا دبئی میں کوئی کنبہ یا رشتہ دار بھی موجود نہیں تھا۔
سوشل میڈیا کے متعدد ذرائع کے مطابق ڈاریا ایک سیاح کے طور پر متحدہ عرب امارات پہنچی تھیں اور نوکری تلاش کررہی تھیں۔
اس تلاش کے دوران نہ صرف ملازمت کے مختلف مواقع دکھائی دیے بلکہ اسلام کی خوبصورتی نے بھی متاثر کیا۔
مزیدپڑھیں :افسوس ہے کہ کبھی اپنی ماں کے سامنے نہیں روئی، فضا علی
اس حوالے سے بڑے پیمانے پر شیئر کی جانے والی دستاویز کے مطابق اس سے قبل ڈاریا مسیحی مذہب سے تعلق رکھتی تھیں جنہوں نے 25 مارچ کو دبئی میں اسلام قبول کیا تھا۔
ڈاریا کی کہانی نے بہت سے لوگوں کے دل کو چھو لیا، جس کی وجہ سے جمعہ کے روز ادا کی گئی ان کی نماز جنازہ میں لوگوں کا بڑا ہجوم اکٹھا ہوا۔
جنازہ یو اے ای نامی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے شیئر کردہ معلومات کے مطابق خاتون کی نماز جنازہ ادا کرنے کے لیے ہزاروں اماراتی اور تارکین وطن القصیٰ قبرستان کی مسجد میں جمع ہوئے۔
نو مسلموں سے اظہارِ یکجہتی کا یہ عمل متحدہ عرب امارات کے رہائشیوں کے لیے نیا نہیں ہے۔
اس سے قبل بھی ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں نئے مذہب تبدیل کرنے والوں کے جنازے میں حمایت کے اظہار کے لیے سیکڑوں مسلمانوں کے ہجوم کو دیکھا گیا۔
ایسی ہی ایک مثال نومبر 2022 میں سامنے آئی جب لوئس جین مچل نامی 93 سالہ خاتون، جسے ام یحییٰ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اسلام قبول کرنے کے فوراً بعد انتقال کر گئی تھیں۔
اس وقت وہ اپنے بیٹے کے ساتھ متحدہ عرب امارات میں تھیں اور اسی سوشل میڈیا اکاؤنٹ جنازہ یو اےای نے ان کی تبدیلی مذہب کی کہانی اور ان کے جنازے کی تفصیلات شیئر کی تھیں۔
اس خبر نے ابوظہبی کے رہائشیوں کی توجہ مبذول کرائی تھی، جو ان کے جنازے میں شرکت کے لیے بڑی تعداد میں پہنچے تھے۔