قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان نے کہا ہےکہ پاکستان کرکٹ کے لیے ہمیشہ خدمات حاضر ہیں، 2013 میں پی سی بی میں پہلا عہدہ لیا تھا، اب اعظم خان کھیلتا ہے تو عہدہ لینا مناسب نہیں لگتا۔کراچی میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے معین خان کا کہنا تھا کہ وقار یونس کا اعلان ہونے کے بعد اس پر بات کروں گا، کرکٹ بورڈ میں سرجری کے لیے ڈاکٹرکا انتظار ہے، پی سی بی میں ڈاکٹر آنے کے بعد ہی سرجری ہوگی۔
معین خان کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کی تیاریاں کیسی تھیں سب کے سامنے ہے، بحیثیت کرکٹر اور سابق کپتان مجھے بھی کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس پر مایوسی ہوئی، کرکٹ ٹیم کی کوئی پلا ننگ نظر نہیں آئی۔ سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ایک سسٹم ہوتا ہے جس کے تحت کھلاڑی آتے اور جاتے ہیں، سسٹم خراب ہوجائے تو مسائل پیدا ہوتے ہیں، نئے لڑکوں کو سپورٹ کرنا چاہیے، ہم ایک پرفارمنس کو لےکر اس پر باتیں شروع کر دیتے ہیں، بھارت کی طرح پاکستان میں بھی کھلاڑیوں کو باعزت طور پر رخصت کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ٹیم کے اندر سے باتیں نکلتی ہیں تو دنیا بھر میں ڈسکس ہوتی ہیں، ڈریسنگ روم کی باتیں کوچ کی ہوں یا کپتان کی باہر نہیں آنی چاہئیں۔معین خان کا کہنا تھا کہ بھارت بڑی ٹیم ہے چمپئنز ٹرافی میں آنا چاہیے، بھارت کا ایشیا کپ کے بعد چیمپئنز ٹرافی میں نہ آنا زیادتی ہوگی