عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سینئر رہنما زاہد خان نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔
اپنے بیان میں، زاہد خان نے کہا کہ وہ ایک خاص نظریے اور سوچ کے ساتھ سیاست کر رہے تھے، لیکن ملک میں موجودہ سیاسی صورتحال میں نظریات کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے سیاست میں بڑی قربانیاں دی ہیں، لیکن موجودہ حالات میں وہ مزید سیاست کرنے کی خواہش نہیں رکھتے۔
مستقبل کے فیصلے پر مشاورت کی ضرورت:
زاہد خان نے کہا کہ وہ اپنے حلقے کے لوگوں سے مشاورت کے بعد مستقبل کے فیصلے کریں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ ان کی سیاست سے علیحدگی کے بعد بھی وہ اپنے حلقے کے لوگوں کی رائے کو مدنظر رکھیں گے، جو کہ ان کے سیاسی کیریئر کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔
غلام احمد بلور کی سیاست سے علیحدگی کا اعلان:
یاد رہے کہ چند دن قبل، اے این پی کے ایک اور سینئر رہنما غلام احمد بلور نے بھی آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نےکہا تھاکہ انہوں نے 85 سال کی عمر میں 2024 ء کے انتخابات میں حصہ لیا، لیکن اب صحت کی صورتحال ان کی انتخابی سیاست میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دیتی۔
غلام احمد بلور نے یہ بھی کہا کہ وہ شہیدوں کے وارث ہیں اور سیاست سے مکمل علیحدگی اختیار نہیں کریں گے؛ بلکہ مرتے دم تک سیاست کرتے رہیں گے۔
سیاست میں نظریات کی اہمیت پر زور:
زاہد خان اور غلام احمد بلور دونوں کے سیاست سے علیحدگی کے بیانات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ نظریات کی اہمیت پر زور دیتے ہیں اور موجودہ سیاسی حالات میں ان نظریات کی کمی کو محسوس کرتے ہیں۔ یہ بیانات عوامی نیشنل پارٹی کے اندرونی مسائل اور سیاست کے بدلتے منظرنامے پر بھی روشنی ڈالتے ہیں۔
سیاسی منظرنامے پر اثرات:
زاہد خان اور غلام احمد بلور کے اس اعلان کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کی سیاست میں تبدیلیاں متوقع ہیں۔ ان رہنماؤں کی سیاست سے علیحدگی پارٹی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے، اور پارٹی کی آئندہ کی حکمت عملی پر بھی سوالات اٹھ سکتے ہیں۔