سینٹرل جیل میں تعینات پولیس اہلکار تین ماہ سے تنخواہ کی بندش کے بعد مجبورا اپنے بچے فروخت کرنے کیلیے کراچی پریس کلب پہنچ گیا۔سینٹرل جیل کراچی میں تعینات سپاہی وحید کراچی پریس کلب اپنے بچوں کو لے کر پہنچا اور انہیں فروخت کرنے کا اعلان کیا۔ سپاہی نے بتایا کہ پہلے وہ لانڈھی جیل میں تھا جس کے بعد اس کا سینٹرل جیل تبادلہ ہوا۔پولیس اہلکار نے بتایا کہ تین مہینے سے میری تنخواہ بند کردی گئی ہے، جس کے باعث شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے، میرے نو بچے ہیں جن میں سے چار کو فروخت کرنے کیلیے لایا ہوں۔
سپاہی وحید نے بتایا کہ میں لانڈھی جیل میں تعینات تھا پولیس کواٹر میں ہی رہائش ہے، تبادلے کے بعد سے مجھ پر رہائش گاہ کو فوری چھوڑنے کا دبائو ڈالا جارہا ہے، غیرموجودگی میں لوگ میرے گھر کے دروازے کو بجاکر اہل خانہ کو ہراساں کرتے جبکہ پتھر بھی پھینکتے ہیں۔اہلکار نے کہا کہ میں رات میں 9 بجے جب ڈیوٹی کیلیے نکلتا ہوں تو غیر موجودگی میں گھر والوں کو تنگ کر کے ان پر بھی دبائو ڈالا جاتا ہے، میرے پاس رقم نہیں ہے میں کچھ کرسکوں۔وحید نے اعلی افسران اور سپریم کورٹ سے نوٹس کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میری تنخواہ فوری بحال کی جائے جبکہ متبادل سرکاری رہائش گاہ فراہم کی جائے۔دوسری جانب ملیر جیل کے سپاہی وحید کے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج پر وزیر جیل خانہ جات اور ورکس اینڈ سروسز علی حسن زرداری نے نوٹس لیتے ہوئے مذکورہ کانسٹیبل کو آئی جی جیل خانہ جات کے پاس بھجوادیا اور اس کی درخواست وصول کرلی۔
حسن زرداری نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سپاہی کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے معاملے کی تحقیقات کرکے رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ادھر جیل ذرائع نے بتایاکہ سپاہی وحید کا انتظامیہ کی ہدایت پر سینٹرل جیل تبادلہ کیا گیا، جس کے بعد تنخواہ جاری ہونے میں وقت لگتا ہے کیونکہ اس حوالے سے تصدیق کا مرحلہ مکمل کیا جاتا ہے۔جیل کے اعلی افسر نے بتایا کہ سپاہی کی جتنے ماہ کی بھی تنخواہ باقی ہے اسے انتظامی مراحل مکمل کرنے کے بعد ادا کردیا جائے گا، وحید نے جلد بازی کا مظاہرہ کر کے احتجاج کا راستہ اختیا کیا اگر وہ اعلی افسران سے بات کرتا تو معاملہ خوش اسلوبی کے ساتھ جلد ہوسکتا تھا۔