عمران خان نیب ترامیم بحالی پر خوش کیوں؟

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی بحالی کے حوالے سے اہم فیصلہ سناتے ہوئے سابق حکومت کی متعارف کردہ ترامیم کو بحال کر دیا ہے۔
 تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، جنہوں نے یہ ترامیم چیلنج کی تھیں، نے اس فیصلے کے بعد اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ نیب ترامیم بحال ہونے سے عمران خان کے کئی مقدمات پر براہ راست اثرات مرتب ہوں گے۔
سپریم کورٹ کا نیب ترامیم بحال کرنے کا فیصلہ:
پاکستان کی سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کے خلاف دائر کردہ انٹرا کورٹ اپیلوں کو منظور کرتے ہوئے نیب قوانین میں سابقہ حکومتی ترامیم بحال کر دی ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تحریک انصاف کے بانی عمران خان یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ نیب ترامیم غیر آئینی تھیں۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت کو قانون سازی کا احترام کرتے ہوئے اسے برقرار رکھنا چاہیے۔
عمران خان کے مقدمات پر اثرات:
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قانونی ماہرین اور سیاسی حلقے اس بات پر متفق ہیں کہ نیب ترامیم بحال ہونے سے عمران خان کے خلاف جاری کیسز پر مثبت اثرات پڑیں گے۔ وقار ملک، ایک قانونی تجزیہ کار، کا کہنا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈز کا کیس، جو عمران خان کے خلاف چل رہا تھا، اب نیب ترامیم کی بحالی کے بعد ختم ہو جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ بیرسٹر گوہر نے بھی اس فیصلے کو عمران خان کے حق میں قرار دیا اور کہا کہ اس کے نتیجے میں عمران خان کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔
توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیسز پر اثرات:
تحریک انصاف کے رہنما نعیم حیدر پنجوتھا نے بھی اس فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس اور القادر ٹرسٹ کیس کا مستقبل تاریک ہو چکا ہے۔ نیب ترامیم کے مطابق، 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کرپشن کیسز نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے، جبکہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر 7 کروڑ روپے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
ن لیگی حامیوں کا ردِعمل:
ن لیگ کے حامی پرویز سندھیلا نے سوشل میڈیا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ عمران خان ایک ایسا کیس ہارنے پر خوش دکھائی دے رہے ہیں، جس کا سب سے زیادہ فائدہ انہی کو ہو رہا ہے۔ نیب ترامیم کی بحالی سے عمران خان کے کیسز تقریباً ختم ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے وہ مطمئن نظر آ رہے ہیں۔
تحریک انصاف کا مؤقف:
تحریک انصاف کی سینیئر رہنما مسرت چیمہ نے اپنے ردِعمل میں کہا کہ نیب ترامیم کا مقصد پی ڈی ایم حکومت کا اپنی کرپشن بچانا تھا، لیکن عمران خان نے کبھی اپنی ذات کا نہیں سوچا اور ان ترامیم کو چیلنج کیا۔ مسرت چیمہ نے مزید کہا کہ اگرچہ عمران خان نے نیب ترامیم سے فائدہ نہیں اٹھایا، تاہم ان کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات بنائے گئے ہیں اور انہیں ناحق قید میں رکھا گیا ہے۔
فیصلے کے قانونی پہلو:
عامر خان، ایک قانونی تجزیہ کار، کا کہنا ہے کہ نیب ترامیم کی بحالی سے عمران خان کے خلاف کیسز پر واضح اثرات مرتب ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے حکومتی اپیلیں منظور کرتے ہوئے سابق 3 رکنی بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا، جس کے بعد 190 ملین پاؤنڈز کا ریفرنس اور توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو ریلیف ملنا یقینی ہو گیا ہے۔
نیب ترامیم کا پس منظر:
یہ کیس 2022 ءمیں عمران خان نے اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کی جانب سے متعارف کردہ نیب ترامیم کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کیا تھا۔ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے 15 ستمبر 2023 ءکو اس کیس کا فیصلہ سنایا تھا، جس میں ترامیم کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔ نیب ترامیم کے تحت 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کیسز کو نیب کے دائرہ اختیار سے باہر رکھا گیا تھا، اور دیگر قوانین میں بھی ترامیم کی گئی تھی

Leave a Comment