پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سلیکشن پالیسی پر سوشل میڈیا پر تنقید کرنے پر فخر زمان کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔
یہ نوٹس فخر زمان سے ایک ہفتے کے اندر جواب طلب کرنے کے لیے جاری کیا گیا ہے، جس کا مقصد ان کے عمل کے بارے میں وضاحت طلب کرنا ہے۔
سلیکشن پالیسی پر تنقید:
ذرائع کے مطابق فخر زمان نے حال ہی میں انگلینڈ کے خلاف دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میچ کے لیے منتخب قومی ٹیم کے اعلان پر تنقید کی تھی۔
پی سی بی نے بابر اعظم کو آرام دینے کے لیے اسکواڈ میں شامل نہیں کیا، جس پر فخر زمان نے سوشل میڈیا پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بابر اعظم کو باہر کرنے کا فیصلہ منفی پیغام دینے کے مترادف ہے اور اس طرح کی پالیسی ٹیم کے نظم و ضبط کے خلاف ہے۔
نظم و ضبط کی خلاف ورزی:
پی سی بی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فخر زمان کا یہ عمل نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے، اور اس وجہ سے انہیں نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
اس اقدام کا مقصد کھلاڑیوں کے درمیان ضابطہ اخلاق کو برقرار رکھنا اور سلیکشن پالیسی کے حوالے سے کسی بھی قسم کی بے قاعدگیوں کو روکنا ہے۔
مستقبل کی توقعات:
اب فخر زمان کو ایک ہفتے کے اندر اس شوکاز نوٹس کا جواب دینا ہوگا، جس میں انہیں اپنی تنقید کے حوالے سے وضاحت فراہم کرنی ہوگی۔
یہ معاملہ اس بات کا عکاس ہے کہ پی سی بی کھلاڑیوں کے سوشل میڈیا پر بیانات کے حوالے سے کتنا حساس ہے اور وہ نظم و ضبط کے اصولوں کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔
پی سی بی کا مؤقف:
پی سی بی نے اس اقدام کے ذریعے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ کھلاڑیوں کی جانب سے دی جانے والی تنقید کو برداشت نہیں کرے گا، خاص طور پر جب وہ ٹیم کے داخلی معاملات پر اثرانداز ہوتی ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ معاملہ کرکٹ کے میدان میں ایک مثبت ماحول کو فروغ دینے کے لیے بھی اہم ہے، جہاں کھلاڑی اپنی رائے کا اظہار کر سکیں لیکن ذمہ داری کے ساتھ۔
فخر زمان کے لیے یہ ایک اہم موقع ہوگا کہ وہ اپنی بات واضح طور پر پیش کریں اور پی سی بی کی پالیسیوں کے حوالے سے اپنی تشویشات کا جواب دیں۔
اس واقعے کے بعد یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا ان کے موقف سے پی سی بی کی سلیکشن پالیسی میں کوئی تبدیلی آتی ہے یا نہیں۔