پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی نے کہا ہے کہ موڈ بھی اچھا ہے، فٹنس بھی اچھی ہے اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے تیار ہوں۔
پی سی بی پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ ہمارا کام قوم کو خوشیاں دینا ہے، امریکا اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کو فاتح دیکھنا چاہتا ہوں۔شاہین آفریدی نے 50 ویں پی سی بی پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مکمل فٹ ہوں اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے پوری طرح تیار ہوں، اچھے نتائج کا یقین ہے۔ شاہین آفریدی نے کہا کہ ہم بھی لوگوں کو یہ کہہ کہہ کر تھک گئے ہیں کہ ورلڈ کپ جیتیں گے لیکن انشاء اللّٰہ اس مرتبہ یہ کر کے دکھائیں گے۔
شاہین آفریدی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن سے اپنی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گیری کرسٹن نے ان سے یہ زبردست بات کہی کہ آپ کی شرٹ کے پیچھے جو نام ہے اس کے لیے نہیں کھیلنا بلکہ شرٹ کے آگے سینے پر جو نام ہے اس کے لیے کھیلنا ہے، یہ نہ صرف موجودہ بلکہ آنے والے کرکٹرز کے لیے بھی بہت اہم پیغام ہے۔شاہین آفریدی نے کہا کہ اس ٹیم کا ماحول بہت اچھا ہے اور ہمارا کام کرکٹ کھیلنا اور قوم کو خوشیاں دینا ہے، یہ وقت کسی بحث کا نہیں ہے بلکہ اصل مقصد کے حصول کا ہے، کوشش کریں گے کہ ٹیم کی توقعات پر پورا اتروں۔ فاسٹ بولر نے کہا کہ 2019ء کے عالمی کپ میں بنگلادیش کے خلاف لارڈز پر 6 وکٹوں کی کارکردگی پر انہیں فخر محسوس ہوتا ہے جبکہ 2021ء کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور پھر 2023ء کے ایشیا کپ میں دونوں مرتبہ انڈیا کے خلاف بولنگ ان کے یادگار میچز ہیں۔
شاہین آفریدی کا کہنا ہے کہ 2022ء کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ فائنل میں انجری کے سبب وہ ٹیم کا ساتھ نہ دے پائے جس کا انہیں بے حد افسوس ہے، اسی ورلڈ کپ میں زمبابوے کے خلاف شکست بھی ان کے لیے بڑی تکلیف دہ تھی۔شاہین نے کہا کہ سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں انجری کے بعد کا وقت بہت مشکل تھا خاص کر اس وقت جب ٹیم کھیل رہی ہو اور آپ کھیلنے کے قابل نہ ہوں تو زیادہ تکلیف محسوس ہوتی ہے۔
شاہین آفریدی نے اس پوڈکاسٹ انٹرویو میں اپنے کرکٹ کے سفر کے بارے میں بھی دلچسپ گفتگو کی اور کہا کہ وہ خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ کم عمری اور کم عرصے میں انہیں پاکستان کی نمائندگی کا موقع مل گیا۔انہوں نے سابق کپتان سرفراز احمد کے بارے میں کہا کہ انہوں نے ان کی بڑی رہنمائی کی۔
شاہین نے بتایا کہ ان کے والد پولیس میں رہے ہیں اور ایک بم دھماکے میں شدید زخمی ہوگئے تھے، اب ایک بڑے بھائی پولیس میں ہیں اس لحاظ سے ہمارا فیملی پس منظر ملک کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کل کرکٹ بہت زیادہ ہوگئی ہے لیکن جب بھی وقفہ آتا ہے تو وہ کوشش کرتے ہیں کہ فیملی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں۔