پشاور پولیس لائنز خودکش دھماکے کا سہولت کار کانسٹیبل گرفتار، بڑے انکشافات

پشاور پولیس لائنز میں ہونے والے خودکش دھماکے کے مرکزی سہولت کار نے اپنے اعترافی بیان میں سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں، ملزم محمد ولی نے بتایا کہ کیسے اس نے دہشت گرد گروہ جماعت الاحرار کے ساتھ مل کر پولیس لائنز کے خودکش حملے کی سہولت فراہم کی۔
تفصیلات کے مطابق پشاور پولیس لائنز میں 2023 میں ہونے والے خودکش دھماکے کے سہولت کار محمد ولی کا اعترافی بیان سامنے آیا ہے جس میں اس نے دہشت گردی کے متعدد واقعات میں اپنے ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ محمد ولی کا کہنا ہے کہ وہ 2019 میں پولیس میں بھرتی ہوا اور اس کے بعد 2021 میں جماعت الاحرار کے جنید نامی شخص سے فیس بک پر رابطہ ہوا۔ جنید نے اسے ذہن سازی کی اور 2021 میں ایک ہفتے کی چھٹی لے کر افغانستان کے شہر جلال آباد روانہ ہو گیا جہاں اس کی جنید سے ملاقات ہوئی اور وہ جماعت الاحرار میں شامل ہو گیا۔

دہشت گردی کی کارروائیوں کا تسلسل

محمد ولی نے بتایا کہ جماعت الاحرار میں شمولیت کے بعد اسے ملا یوسف کے ہاتھ پر بیعت کرائی گئی، اس کے بعد اس نے افغانستان میں 20 ہزار روپے وصول کیے۔ واپسی پر افغان فورسز نے اسے گرفتار کیا تھا لیکن جنید کی مداخلت پر وہ رہائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

سہولت کار نے مزید بتایا کہ 2023 میں اس کی پولیس لائنز میں ڈیوٹی تھی، جنید نے اسے بتایا کہ وہ کمانڈر خالد خراسانی کی شہادت کا بدلہ لینا چاہتے ہیں۔ اس کے بعد جنید نے 2023 کے جنوری میں پولیس لائنز کی تصویریں اور نقشے ٹیلی گرام پر شیئر کیے۔

محمد ولی نے بتایا کہ 20 جنوری کو اس نے چرسیاں مسجد خیبر سے ایک شخص کو لے کر پولیس لائنز کی ریکی کی۔ اسی دن اس شخص کو پولیس کی وردی اور خودکش جیکٹ پہنائی اور موٹر سائیکل پر بیٹھا کر جی ٹی روڈ پر چھوڑ دیا۔ اس کے بعد اس شخص نے پولیس لائنز میں خودکش حملہ کیا۔ دھماکے کے بعد محمد ولی نے جنید کو ٹیلی گرام کے ذریعے میسج کیا کہ کام ہو گیا ہے، اس سہولت کاری کے بدلے اسے 2 لاکھ روپے حوالہ ہنڈی سے ملے۔

مختلف دہشت گردانہ کارروائیاں

محمد ولی نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ پولیس لائنز خودکش دھماکے کے علاوہ بھی اس نے کئی دہشت گردانہ کارروائیوں میں حصہ لیا۔ اس نے جنید کے کہنے پر جنوری 2022 میں پشاور کے رنگ روڈ جمیل چوک پر چرچ کے پادری کو ٹارگٹ کیا، دسمبر 2023 میں گیلانی مارکیٹ، دلازاک روڈ پشاور میں دستی بم حملہ کیا۔ اس کے علاوہ 2024 میں لاہور میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں میں اس کا ہاتھ تھا۔

ملزم نے بتایا کہ جنید نے اسے 23 اگست 2024 کو جمیل چوک میں 2 خودکش جیکٹوں سے بھرا بیگ لینے بھیجا۔ محمد ولی نے کہا کہ جماعت الاحرار کی جانب سے اسے 40 سے 50 ہزار روپے ماہانہ ملتے تھے، یہ تمام کارروائیاں اسی مالی امداد کے عوض کی گئیں۔

پولیس کی کاروائیاں اور تحقیقات

پشاور پولیس لائنز میں ہونے والے دھماکے کے سہولت کار محمد ولی کی گرفتاری نے دہشت گردی کی کارروائیوں کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا ہے، پولیس اس کے اعترافات کی بنیاد پر مزید تحقیقات کر رہی ہے۔ اس نے دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا جس سے دہشت گردوں کے بین الاقوامی نیٹ ورک کا پتہ چلتا ہے۔

پشاور پولیس نے اس کیس کی مزید تفتیش شروع کر دی ہے اور اس بات کی تحقیقات جاری ہیں کہ جماعت الاحرار کا نیٹ ورک کس حد تک پاکستان بھر میں پھیل چکا ہے اور ان کے مقاصد کیا ہیں

Leave a Comment