یکم نومبر کو حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 1 روپے 35 پیسے کا اضافہ کیا، جس کے بعد نئی قیمت 248 روپے 38 پیسے فی لیٹر ہوگئی۔
اس کے علاوہ، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 85 پیسے کا اضافہ کیا گیا اور اب اس کی نئی قیمت 255 روپے 14 پیسے فی لیٹر ہے۔
خام تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ:
عالمی منڈی میں اکتوبر کے آغاز میں خام تیل کی قیمت 80 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی تھی، مگر حالیہ دنوں میں کمی کی وجہ سے یہ قیمت 73 ڈالر فی بیرل تک گر چکی ہے۔ اس تناظر میں ماہرین نے 30 روپے فی لیٹر تک کمی کی امید ظاہر کی تھی، لیکن عملی طور پر قیمت میں اضافہ کیا گیا۔
قیمتوں میں فوری اثرات کی توقع:
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کا فوری اثر مقامی مارکیٹ پر نہیں آتا، بلکہ اس میں 15 دن تک کا وقت لگتا ہے۔ اس کے بعد ہی مقامی مارکیٹ میں کمی نظر آتی ہے۔ تاہم، 30 روپے کی بڑی کمی کی توقع زیادہ تر مبالغہ آرائی پر مبنی ہوتی ہے۔
ممکنہ کمی کی حدود:
ماہرین کا ماننا ہے کہ آئندہ دنوں میں پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 سے 15 روپے تک کی کمی کا امکان ہے۔ لیکن حکومت کی جانب سے کوئی حتمی فیصلہ آنے تک اس بات کی تصدیق مشکل ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کی وجہ سے اپنے مالیاتی اقدامات کو مدنظر رکھتے ہوئے محتاط رویہ اپنایا ہوا ہے۔
حکومت کی ریونیو کی حکمت عملی:
حکومت کو مالی مشکلات کا سامنا ہے، جیسا کہ ایف بی آر کے 190 ارب روپے کے شارٹ فال سے ظاہر ہوتا ہے۔ ریونیو بڑھانے کے لیے حکومت کی ترجیح پیٹرولیم لیوی کو کم نہ کرنا اور زیادہ سے زیادہ ریونیو حاصل کرنا ہے۔
عالمی منڈی اور مقامی قیمتوں کا ربط:
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مقامی تبدیلیوں کا انحصار عالمی منڈی میں قیمتوں کے رجحان پر ہوتا ہے۔ اگر بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتیں مزید گرتی ہیں تو حکومت لیوی میں نرمی کر سکتی ہے۔ تاہم، قیمتیں برقرار رہنے یا بڑھنے کی صورت میں، حکومت قیمتوں کو بھی برقرار رکھ سکتی ہے۔
عالمی حالات کے اثرات:
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مزید کمی کی توقع کی جا رہی ہے، لیکن بین الاقوامی سیاسی حالات یا جنگ کی صورت میں قیمتوں میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ دونوں صورتوں میں پاکستان میں پیٹرول کی قیمتیں لازمی متاثر ہوں گی۔
بھاری ٹیکسز اور قیمتوں کی کمی:
ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد بھاری ٹیکسز ختم کر دیے جائیں تو قیمتوں میں 30 روپے سے زیادہ کی کمی ممکن ہے۔ مگر حکومت کے لیے ایسا کرنا مشکل ہے کیونکہ دنیا بھر میں پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسز عائد کیے جاتے ہیں۔ اگر حکومت ریونیو نہیں کمائے گی تو مالی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔
اگلے سال کی توقعات:
عالمی منڈی میں حالیہ کمی کے پیش نظر امید کی جا رہی ہے کہ اگلے سال تک پاکستان میں بھی پیٹرول کی قیمتوں میں کمی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ تاہم، یہ عمل وقت طلب ہے اور عالمی منڈی میں قیمتوں میں کمی کے فوری بعد مقامی سطح پر اس کا اثر نظر نہیں آتا