پاکستان کے مختلف شہر ایک مرتبہ پھر ڈینگی کی لپیٹ میں ہیں یہ مرض وبائی شکل اختیار کر چکا ہے اور کراچی سے لے کر پشاور تک متعدد شہروں میں ہزاروں افراد اس کا شکار بن چکے ہیں۔
تاہم محکمہ صحت کی خصوصی ٹیموں کی دن رات انتھک محنت کے عوض ڈینگی پر کافی حد تک قابو پایا جاچکا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کی ٹیم نے ڈینگی کی روک تھام کیلیے محکمہ صحت کی کاوشوں اور ہیلتھ ورکرز کی گھر گھر جاکر محنت کو سراہا اور ناظرین کو بتایا کہ کس طرح ڈینگی کے خاتمے کیلئے حکومت کون سے اقدامات کررہی ہے۔ پروگرام سرعام کے میزبان اقرار الحسن نے ماڈل ٹاؤن میں محکمہ صحت کے سی ای او ہیلتھ لاہور زوہیب حسن سے خصوصی گفتگو کی اور ڈینگی کے خاتمے کیلیے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پوری دنیا میں ڈینگی پھیلانے والا مچھر ایڈیِز ایجپٹی کہلاتا ہے، دھبے دار جلد والا یہ مچھر پاکستان میں مون سون کی بارشوں کے بعد ستمبر سے لے کر دسمبر تک موجود رہتا ہے۔ سب پہلے ہماری یہی کوشش ہوتی ہے کہ مچھر کے لاروے کو ڈھونڈ کر اس کو تلف کریں۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری ٹیموں نے اس سیزن میں صرف لاہور کے ایریا میں ڈینگی کے ایک لاکھ 25ہزار لاروے پکڑ کر تلف کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایڈیِز ایجپٹی مچھر کے انڈوں اور لاروے کی پرورش صاف اور ساکت پانی میں ہوتی ہے جس کے لیے موافق ماحول عام گھروں کے اندر موجود ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ گھروں میں مچھر دانیوں اور اسپرے کا استعمال لازمی کرنا چاہیے کیونکہ ایک مرتبہ یہ مرض ہوجائے تو اس وائرس کو جسم سے ختم ہونے میں دو سے تین ہفتوں تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بارش کے بعد اگر گھروں کے آس پاس یا لان، صحن وغیرہ میں پانی جمع ہو تو اسے فوراً نکال کر وہاں اسپرے کرنے سے ڈینگی سے بچاؤ ممکن ہے۔
سب سے اہم چیز یہ ہے کہ کسی بھی جگہ پانی جمع نہ ہونے دیا جائے جبکہ عام طور پر لوگوں کی توجہ صرف گندے پانی کی جانب جاتی ہے لیکن صاف پانی بھی اس مرض کو پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔
اس کے علاوہ روم کولر کا استعمال کم کریں اور اس میں کھڑا پانی فوری طور پر خشک کر دیا جائے۔ آرائشی گملوں، گاڑی کے خراب ٹائر، پارکس یا چھتوں پر کسی بھی برتن وغیرہ میں پانی نہ کھڑا ہونے دیا جائے۔