سابق نگران وزیر تجارت، گوہر اعجاز نے بجلی کے بلوں کو کم کرنے کے لیے متعدد تجاویز پیش کی ہیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ بجلی کے بلوں پر لگائے گئے تمام ٹیکسز ختم کیے جائیں تاکہ عوام پر بوجھ کم ہو سکے۔
آئی پی پیز کو ادائیگیوں کی روکی جانے کی تجویز:
گوہر اعجاز نے مزید کہا کہ آئی پی پیز کو 2 ہزار ارب روپے کی ادائیگیاں روکی جائیں اور انہیں صرف بجلی پیدا کرنے پر ادائیگیاں کی جائیں۔ اس اقدام سے مالی دباؤ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
بجلی کے نرخ کم کرنے کی تجویز:
سابق وزیر نے بجلی کے نرخوں میں کمی کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ ماہانہ 200 یونٹ والے بجلی صارفین کا نرخ 10 روپے فی یونٹ سے کم مقرر کیا جائے، جبکہ دیگر تمام صارفین کے لیے بجلی کی قیمت 30 روپے فی یونٹ سے کم ہونی چاہیے۔
شرح سود میں کمی کی تجویز:
گوہر اعجاز نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی کے باوجود شرح سود 19.5 فیصد پر برقرار ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ شرح سود کو 12 فیصد کی سطح پر لایا جائے، جس سے حکومت کا قرضہ 3 ہزار ارب روپے کم ہوگا۔
انکم ٹیکس اور ایکسپورٹ انڈسٹری کی تجاویز:
انہوں نے تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس 15 فیصد مقرر کرنے کی تجویز دی۔ مقامی ایکسپورٹ انڈسٹری کو زیرو ریٹیڈ کرنے اور ایکسپورٹ انڈسٹری کے لیے “نو ٹیکس نو ریفنڈ” کی پالیسی بحال کرنے کی سفارش بھی شامل تھی۔
ٹاسک فورس کے قیام کی تجویز:
گوہر اعجاز نے ایکسپورٹ اور انڈسٹریل پالیسی کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کرنے کی تجویز دی جو 10 سالہ ایکسپورٹ اور انڈسٹریل پالیسی تیار کرے۔ ان اقدامات سے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
سابق نگران وزیر گوہر اعجاز نے بجلی کے بلوں میں کمی، شرح سود میں کمی، انکم ٹیکس میں تبدیلیاں، اور ایکسپورٹ انڈسٹری کی بہتری کے لیے مختلف تجاویز پیش کی ہیں۔ ان تجاویز کا مقصد عوام پر بوجھ کم کرنا اور معیشت کو مستحکم کرنا ہے