1996 ءمیں راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں کیوی بلے بازوں کا سامنا ایک نئےپاکستانی فاسٹ باؤلر، محمد زاہد سے ہوا جس نے اپنے ڈیبیو میچ میں 11 وکٹیں حاصل کر کے سب کو حیران کر دیا۔
پی سی بی کی غفلت: گیند فراہم کرنا بھول گئے
بی بی سی میں شائع خصوصی رپورٹ کے مطابق پی سی بی کی غفلت کے باعث میچ کے آغاز میں گیند فراہم نہ کی گئی، جس کے نتیجے میں محمد زاہد کو اپنی مہارت دکھانے کا موقع ملا۔ انہوں نے مقامی گیند سے بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے کیوی بلے بازوں کو چکرا دیا۔
محمد زاہد کی موثرباؤلنگ صلاحیتیں:
کوچ صبیح اظہر نے محمد زاہد کی تعریف کی کہ وہ نئے اور پرانے گیند دونوں کے ساتھ یکساں موثر تھے، اور ان کا کہنا تھا کہ زاہد کی آرم سپیڈ اور سوئنگ دونوں بہترین تھیں۔
برائن لارا کے کرئیر کا تیز ترین باؤلر:
برائن لارا نے محمد زاہد کو اپنے کرئیر کا تیز ترین باؤلر قرار دیا تھا، حالانکہ ٹیکنالوجی کی کمی کی وجہ سے اس دعوے کی حتمی توثیق نہیں کی جا سکتی۔
مائیکل ہولڈنگ، میلکم مارشل اور وسیم اکرم کا امتزاج:
شعیب اختر نے محمد زاہد کو ایک مکمل فاسٹ باؤلر قرار دیا، جس میں مائیکل ہولڈنگ، میلکم مارشل اور وسیم اکرم کی خصوصیات موجود تھیں۔
ڈومیسٹک کرکٹ میں زاہد کا عروج:
شعیب اختر نے کہا کہ اگر محمد زاہد کا ڈیبیو چار سال پہلے ہوتا تو شاید ان کا کرئیر مختلف ہوتا۔ 1994 ءکا سیزن زاہد کے لیے بہترین رہا۔
تیز باؤلنگ کا جنون:
محمد زاہد نے بتایا کہ ان کے علاقے میں تیز باؤلنگ کرنے کی بڑی اہمیت تھی، اور یہی ان کا مقصد تھا کہ وہ تیز باؤلنگ کر کے پاکستان کے لیے کھیل سکیں۔
جونٹی رہوڈز بننے کا جنون اور انجری:
محمد زاہد کی ایک سنگین انجری کی وجہ سے ان کا کرئیر متاثر ہوا۔ فیلڈنگ پریکٹس کے دوران ان کی کمر ٹوٹ گئی، جس سے ان کا کھیل متاثر ہوا۔
انڈین بلے بازوں کے خلاف زاہد کی شاندار کارکردگی:
کینیڈا میں صحارا کپ کے دوران محمد زاہد نے انڈین بلے بازوں کو اپنی رفتار اور سوئنگ سے بوکھلا دیا، اور انہیں دوبارہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
انجری کے بعد کم بیک کی مشکلات:
محمد زاہد نے شکوہ کیا کہ بورڈ نے ان کی شکل پسند نہیں کی اور انہیں دوبارہ موقع نہیں دیا گیا، حالانکہ وہ انجری کے بعد بہترین کم بیک کرنے میں کامیاب ہوئے۔
کوچز کے مطابق زاہد کا ایکشن اور محنت:
کوچ صبیح اظہر اور محمد اکرم نے کہا کہ زاہد کا ایکشن سٹریس فل تھا اور انہیں اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت تھی۔
لیور پول میں نئی زندگی:
آج کل محمد زاہد لیور پول میں مقیم ہیں اور وہاں نوجوان فاسٹ باؤلرز کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ وہ اپنے ماضی کی مشکلات کو قسمت کا کھیل قرار دیتے ہیں۔