کرکٹ میں صفر پر آؤٹ ہونے کو ‘Duck’ کیوں کہتے ہیں؟

کرکٹ کے کھیل میں جب بلےباز صفر رنز پر آؤٹ ہوتا ہے تو اسے عموماً Duck پر آؤٹ ہونا کہا جاتا ہے،لیکن کیا کبھی آپ نے اس بارے میں سوچا ہے کہ صفر پر آؤٹ ہونے کا اس Duck سے کیا تعلق ہے؟اگر آپ کے پاس اس چیز کے علم سے واقفیت نہیں رکھتے تو ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

دراصل کرکٹ میں یہ Duck کی اصطلاح بطخ کے انڈے سے منسوب ہے،انڈے کی شکل 0 کی طرح ہوتی ہے اسی لیے جب کھلاڑی صفر پر آؤٹ ہوتا ہے تو اسے انڈے پر آؤٹ ہونا بھی کہتے ہیں۔

تاریخی پسِ منظر

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق 17 جولائی 1866 کو ایک کرکٹ میچ میں پرنس آف ویلز صفر پر آؤٹ ہوگئے، میچ کے اگلے دن ہی مقامی اخبار میں یہ خبر چھپی جس کا مطلب یہ تھا کہ پرنس آف ویلز بطخ کے انڈے پر سوار ہوکر واپس پویلین لوٹ گئے ہیں۔

شائع ہونے والی خبر کے بعد کرکٹ میں Duck لفظ کا استعمال عام ہونے لگا اور آج تک صفر پر آؤٹ ہونے کو Duck یا عام زبان میں انڈے پر آؤٹ ہونا کہا جاتا ہے۔

گولڈن اور ڈائمنڈ Duck کی اصطلاح کیا ہے؟

اگر کوئی بھی بلے باز کھیل کے آغاز میں اپنی پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہوجائے تو اسے گولڈن ڈک کہا جاتا ہے،علاوہ ازیں کرکٹ کی اصطلاح میں ڈائمنڈ ڈک کا مطلب یہ بھی ہے کہ اگر کوئی بلےباز بغیر کوئی لیگل گیند کھیلے ہی صفر پرآؤٹ ہوجائے۔

ایسا عموماً نان اسٹرائیکر اینڈ پر رن آؤٹ ہونے پر ہی ہوتا ہے۔مثال کے طور پر نیا بلے باز پچ پر آیا پر وہ ابھی نان اسٹرائیکر اینڈ پر موجود تھا،اس نے ابھی تک کوئی گیند بھی نہیں کھیلی پر اس دوران وہ رن آؤٹ ہوجائے تو اسے ڈائمنڈ ڈک کہا جائے گا۔

اس کے علاوہ بغیر کوئی گیند کھیلے اور صفر پر موجود نئے بیٹر کے اسٹرائیکر اینڈ پر وائیڈ گیند پر اسٹمپ آؤٹ ہوکر پویلین لوٹ جانے کو بھی ڈائمنڈ ڈک کہا جائے گا۔

خیال رہے کہ ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ بار صفر پر آؤٹ ہونے کا منفرد ریکارڈ سری لنکا کے سابق کرکٹر سنتھ جے سوریا رکھتے ہیں جو اپنے کرئیر میں 34 بار صفر پر آؤٹ ہوئے ہیں۔

اس فہرست میں دوسرا نمبر پاکستان کے سابق کپتان اور جارحانہ بلےباز شاہد آفریدی کا ہے جو ون ڈے کرکٹ میں 30 بار بغیر کوئی سکور کیے آؤٹ ہوئے۔

Leave a Comment