انہوں نے اپنی برق رفتار اور جاندارباؤلنگ کے ذریعے صرف 29 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں، جس نے انہیں نا صرف میچ میں کامیاب بنایا بلکہ ون ڈے کرکٹ میں ریکارڈ بک میں بھی جگہ دلوا دی۔
لاہور قلندرز پلیئر ڈیولپمنٹ پروگرام کی کامیابی:
حارث رؤف کا تعلق لاہور قلندرز کے پلیئر ڈیولپمنٹ پروگرام سے ہے، جہاں انہوں نے اپنی باؤلنگ کو مزید نکھارا اور بین الاقوامی کرکٹ میں اپنا مقام بنایا۔
30 اکتوبر 2020 ءکو حارث نے اپنا ون ڈے ڈیبیو کیا، اور تب سے وہ مسلسل بہترین کارکردگی دکھا رہے ہیں۔
ان کے 39 ون ڈے میچز میں 77 وکٹیں ہیں، جو کہ کسی بھی فل ممبر ٹیم کے فاسٹ باؤلر کے لئے اس عرصے میں سب سے زیادہ ہیں۔
بلال خان کا مقابلہ، ایسوسی ایٹ ٹیم کا فاسٹ باؤلر آگے:
اگرچہ حارث رؤف فل ممبر ٹیموں میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے ہیں، مگر عمان کے بلال خان، جو کہ ایک ایسوسی ایٹ ممبر ٹیم سے تعلق رکھتے ہیں، نے 39 میچز میں 83 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔
اس کامیابی نے حارث کو اس میدان میں آگے بڑھنے کی ترغیب دی ہے۔
پاکستان کے باؤلرز میں ابتدائی میچز میں سب سے زیادہ وکٹیں:
حارث رؤف نے پاکستان کی جانب سے ابتدائی 39 ون ڈے میچز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز بھی اپنے نام کر لیا ہے۔
ایڈیلیڈ میں 5 وکٹوں کی پرفارمنس نے انہیں ماضی کے بہترین باؤلرز ثقلین مشتاق اور شاہین آفریدی سے آگے کر دیا، جنہوں نے اپنے ابتدائی 39 میچوں میں 76 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
عالمی فاسٹ باؤلرز میں مقابلے کی دوڑ:
حارث کا نام عالمی کرکٹ کے چند بہترین فاسٹ باؤلرز کے ساتھ شامل ہو گیا ہے۔ آسٹریلیا کے مشہور فاسٹ باؤلر مچل اسٹارک نے بھی اپنے ابتدائی 39 میچز میں 79 وکٹیں حاصل کی تھیں، جبکہ نیپالی اسپنر سندیپ لمیچانے نے 93 اور افغانستان کے راشد خان نے 90 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ حارث کے کیرئیر میں یہ اعداد و شمار ان کی تیزی سے ترقی کی عکاسی کرتے ہیں۔
کلدیپ یادیو سے آگے نکلنے کی امید:
بھارتی اسپنر کلدیپ یادیو، جو اپنے ابتدائی 39 میچز میں 77 وکٹیں لے چکے ہیں، حارث سے بہت قریب ہیں۔ حارث نے یہ سنگ میل عبور کر کے ان سے آگے نکلنے کی بنیاد رکھ دی ہے اور مستقبل میں مزید ریکارڈز حاصل کرنے کی امید ظاہر کی ہے۔
سیریز کی صورتحال اور پہلا میچ:
یاد رہے کہ آسٹریلیا کے خلاف اس تین میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان کو دو وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
دلچسپ مقابلے کے بعد، حارث رؤف کی بہترین بولنگ نے دوسرے میچ میں پاکستان کو مضبوط پوزیشن میں پہنچا دیا، جس سے ٹیم کو مزید اعتماد حاصل ہوا۔