پاکستان کی وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے اسموگ کے مسئلے پر بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھنے کے عندیے پر بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے طنزیہ ردعمل دیا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں کہا کہ مریم نواز نے یہ بیان دیا ہے کہ وہ بھارت کو یہ بتانے کے لیے خط لکھیں گی کہ ان کا دھواں لاہور آتا ہے، مگر دوسری طرف دہلی والے یہ کہتے ہیں کہ پاکستان کا دھواں دہلی پہنچتا ہے۔ بھگونت مان نے اس بات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، “کیا ہمارا دھواں چکر لگا کر دونوں طرف آتا رہتا ہے؟”
اسموگ کا مسئلہ اور فصلوں کی باقیات کو آگ لگانا:
بھارت کی ریاستی پنجاب اور ہریانہ میں چاول کی فصل کی کٹائی کے بعد کسان فصلوں کی باقیات کو آگ لگا دیتے ہیں، جس سے اٹھنے والا دھواں دونوں ملکوں کے سرحدی علاقوں میں آلودگی پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ بہت پیچیدہ ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان اس کی وجہ سے تناؤ پیدا ہو رہا ہے۔
مریم نواز کا اسموگ کے مسئلے پر پاک بھارت ڈپلومیسی کی ضرورت پر زور:
پچھلے دنوں لاہور میں ایک تقریب کے دوران مریم نواز نے اسموگ کے مسئلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ سیاسی نہیں بلکہ انسانی نوعیت کا ہے۔ انہوں نے اسموگ کے مسئلے پر پاک بھارت ڈپلومیسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ کسی ایک ملک کا نہیں، بلکہ پورے خطے کے لیے ایک چیلنج ہے۔
Punjab CM Bhagwant Mann responds to Pakistan Punjab CM Maryam Nawaz Sharif on the stubble pollution issue. CM Mann said, “Pakistan Punjab CM is saying our smog is reaching Lahore, Delhi says it’s reaching there too—seems our pollution is making a circle and going round. pic.twitter.com/WnoTE4LFra
— Gagandeep Singh (@Gagan4344) November 13, 2024
پاکستانی وزیر اعلیٰ کا بھارتی وزیر اعلیٰ کو خط لکھنے کا عندیہ:
مریم نواز نے کہا تھا کہ وہ اسموگ کے مسئلے پر بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھنے کا سوچ رہی ہیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھ سکے اور اس سنگین مسئلے کو مشترکہ طور پر حل کیا جا سکے۔ ان کا ماننا ہے کہ اس کے لیے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اسموگ کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
دونوں ممالک کے درمیان ماحولیات کے مسائل پر تعاون کی اہمیت:
بھارت اور پاکستان میں ماحولیات کے مسائل، خصوصاً اسموگ اور آلودگی، ایک عرصے سے سرحدی علاقوں میں تناؤ کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ اس صورتحال میں دونوں ممالک کے درمیان ماحولیات کے مسائل پر بات چیت اور تعاون کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے مسائل کا حل صرف مشترکہ کوششوں سے ہی ممکن ہے، اور دونوں ممالک کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ ماحولیات کا تحفظ کسی ایک ملک کے لیے نہیں، بلکہ پورے خطے کے لیے ضروری ہے۔
بھگونت مان کے ردعمل سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اسموگ جیسے مسائل پر بات چیت شروع کرنا ایک پیچیدہ عمل ہو سکتا ہے، تاہم اس مسئلے کا حل نکلنا دونوں ملکوں کی مشترکہ بھلا ئی کے لیے ضروری ہے