پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے 2025 میں پاکستان میں ہونے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے جاری غیر یقینی صورتحال کے درمیان مبینہ طور پر بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے اثر و رسوخ کو تسلیم کرنے پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
نجم سیٹھی جنہوں نے اس سے قبل پی سی بی کی قیادت ایک کشیدہ دور میں سنبھالی تھی جب بھارت نے 2023ء کے ایشیاء کپ کے لیے ایک ہائبرڈ ماڈل کے نتیجے میں پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا تھا، دلیل دی کہ جے شاہ کی متوقع آئی سی سی چیئرمین شپ نے عالمی کرکٹنگ باڈی پر بی سی سی آئی کا غلبہ بڑھا دیا ہے۔
نجم سیٹھی نے ایک مقامی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ “آئی سی سی بہت کمزور ہے اور بی سی سی آئی کے خلاف کبھی نہیں کھڑا ہوگا کیونکہ آئی سی سی بی سی سی آئی کی آمدنی پر منحصر ہے”۔
انہوں نے کہا کہ “آئی سی سی اب آئی سی سی نہیں ہے، آئی سی سی اب بی سی سی آئی ہے کیونکہ جے شاہ آئی سی سی کے چیئرمین بننے کے لیے تیار ہیں۔
پی سی بی کے سابق چیئرمین نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حکومتی سطح پر مذاکرات کا مطالبہ کرتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اگر بھارتی حکومت کی جانب سے منظوری دی گئی تو بھارتی ٹیم پاکستان کا سفر کرے گی۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ آئی سی سی، پی سی بی اور بی سی سی آئی کے درمیان بحث بیکار ہے۔ بات چیت پاک بھارت حکومتوں کے درمیان ہونی چاہیے۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم اس وقت پاکستان کی طرف بھاگے گی جب حکومت ہند کی طرف سے اجازت دی جائے گی۔
نجم سیٹھی نے مزید کہا کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے براہ راست اپیل بھارت کو چیمپئنز ٹرافی کے لیے اپنی ٹیم بھیجنے کی ترغیب دے سکتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ “اگر حکومت پاکستان نریندر مودی سے رابطہ کرتی ہے تو اس بات کا امکان ہے کہ مؤخر الذکر ہندوستانی کرکٹ ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان کا دورہ کرنے کی اجازت دے گا”۔
بھارت کی ہچکچاہٹ کی وجہ سے 2025ء کی چیمپئنز ٹرافی خطرے میں پڑنے کے بعد پی سی بی نے مبینہ طور پر آئی سی سی کو ایک خط بھیجا جس میں اہم معاملات پر وضاحت کی درخواست کی گئی۔ ذرائع کے مطابق پی سی بی نے آئی سی سی سے اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے گریز کرنے کے بی سی سی آئی کے فیصلے کے درست وقت اور وجوہات کے ساتھ ساتھ بی سی سی آئی کے اعتراضات کی تفصیلات کے ساتھ کسی بھی رسمی بات چیت کی کاپی کے بارے میں پوچھا۔