عالمی شہرت یافتہ اسلامی سکالر مولانا طارق جمیل کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں انہوں نے مشترکہ خاندانی نظام کی مذمت کی ہے۔
مولانا کا کہنا تھا کہ اس نظام کی وجہ سے میاں بیوی کا رشتہ تباہ ہو چکا ہے اور یہ بہت سے مسائل کا سبب بن رہا ہے۔
ویڈیو کی وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ردعمل:
ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف تبصرے آنا شروع ہوگئے۔ کچھ صارفین نے مولانا طارق جمیل کے بیان کی حمایت کی جبکہ دیگر نے اس پر تنقید کی۔
ایک صارف نے کہا کہ ہر نظام کے اپنے فوائد اور نقصانات ہوتے ہیں، لیکن جب تک افراد اپنی حدود میں رہ کر ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں، تب تک کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔
گھر کے اندر اسپیس دینے کی اہمیت پر زور:
ایک اور صارف نے اپنے تبصرے میں کہا کہ نئے فرد کو اپنے خاندان کے ساتھ خوشگوار زندگی گزارنے کے لیے مناسب اسپیس فراہم کرنا ضروری ہے۔ ان کے مطابق، اگر کوئی فرد اپنی حدود میں رہ کر گھر کے دوسرے افراد کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرے تو مشترکہ خاندانی نظام میں مسائل کم ہو سکتے ہیں۔
کچھ صارفین کا مشترکہ خاندانی نظام سے خوشی کا اظہار:
کچھ صارفین نے مولانا کی باتوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود مشترکہ خاندانی نظام میں رہ رہے ہیں اور اس سے بہت خوش ہیں۔ سائرہ خان نامی صارف نے کہا کہ مسئلہ مشترکہ خاندانی نظام سے نہیں بلکہ پرائیویسی کی خلاف ورزی اور بے جا مداخلت سے ہوتا ہے۔ ان کا ماننا تھا کہ اگر افراد ایک دوسرے کی ذاتی زندگی میں دخل اندازی نہ کریں تو ایسے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
مولانا کی تنقید پر سخت ردعمل:
ندا جمشید نے مولانا طارق جمیل کے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں والدین پہلے ہی اپنے بچوں کی وجہ سے پریشان ہیں اور مولانا جیسے بیانات ان کے ذہنوں میں مزید الجھن پیدا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے بیانات بچوں کو اپنے والدین سے الگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جو کہ بالکل غلط ہے۔
اسلام میں مشترکہ خاندانی نظام کا کوئی تصور نہیں، ایک صارف کی رائے
ایک اور صارف نے مولانا طارق جمیل کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں مشترکہ خاندانی نظام کا کوئی تصور نہیں ہے۔ ان کا ماننا تھا کہ یہ کلچر ہمیں پڑوسی ملک بھارت سے متاثر ہو کر اپنایا ہے۔ اس صارف کے مطابق، اسلام میں ہر فرد کو اس کی ذاتی زندگی گزارنے کا حق دیا گیا ہے اور اسی وجہ سے مشترکہ خاندانی نظام کی بجائے الگ تھلگ خاندانوں کو ترجیح دی جانی چاہیے۔
پاکستان میں مشترکہ خاندانی نظام کی حقیقت:
پاکستان میں مشترکہ خاندانی نظام ایک عام روایتی طریقہ ہے جس میں ایک سے زیادہ خاندان ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہیں۔ اگرچہ یہ نظام بعض خاندانوں کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے، لیکن بہت سے افراد اس میں رہنے کے دوران مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ اکثر خاندانوں میں مختلف افراد کے درمیان اختلافات اور مداخلت کے باعث مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ تاہم، ایسے بھی لوگ ہیں جو اس نظام کو پسند کرتے ہیں اور اسے اپنے خاندانوں کے لیے ایک مضبوط بنیاد سمجھتے ہیں۔
خاندانی نظام پر رائے کی تقسیم:
مولانا طارق جمیل کے بیان نے پاکستان میں خاندانی نظام پر ایک نیا بحث چھڑ دی ہے۔ کچھ لوگ ان کے موقف سے اتفاق کرتے ہیں، جب کہ دیگر اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ یہ بحث اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں خاندانی روایات اور سوشل سٹرکچر پر مختلف رائے پائی جاتی ہیں اور اس پر بحث جاری رہے گی۔